حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قطر کے سابق وزیر اعظم ’حمد بن جاسم بن جبر آل ثانی ‘نے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ایک نئے انتفاضہ کے آغاز کے بارے میں خبردار کیا ہے جو بیس سال پہلے کے انتفاضہ سے زیادہ شدید ہوگا۔
ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا: فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، قابضین کے ہاتھوں سر عام قتل و غارت، مکانات اور املاک کی تباہی سے لے کر جو کچھ ہو رہا ہے، وہ عرب اور عالمی دارالحکومتوں کی جانب سے بغیر کسی رد عمل کے انجام پا رہا ہے اور نہ ہی کوئی مذمت اور احتجاج ہو رہا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل جو کچھ بھی کرتا ہے ، اس کو نہ تو اس کی سزا ملتی ہے اور نہ ہی اس کے خلاف احتجاج ہوتا ہے۔
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ بین الاقوامی خاموشی کے سائے میں فلسطینی عوام کے حقوق کے خلاف اسرائیل کے اقدامات میں شدت آئے گی اور اس سے اسرائیلیوں کو جبر اور خونریزی کی پالیسی پر گامزن ہونے کی ترغیب ملے گی۔
قطر کے سابق وزیر اعظم نے مزید کہا: تل ابیب کو اس بات کا یقین ہے کہ اس کے خلاف نہ کوئی تنقید ہوگی نہ ہی احتجاج، لہذا عربوں کی مکمل نا اہلی اور 1967 کے بعد سے مقبوضہ سرزمین میں صیہونیوں کی بستیوں میں اضافے کے بعد، فلسطینیوں کو اب اپنے سامنے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔
انہوں نے مزید ایک نئے انتفاضہ کے آغاز کے بارے میں خبردار کیا، جو 20 سال پہلے کے انتفاضہ کے مقابلے میں زیادہ شدید ہو گا، اور لکھا: مجھے لگتا ہے کہ صیہونی غاصبوں کے ظلم و بربریت میں ہوگا اور بہت سے لوگ شہیدوں ہوں گے، اس صورت میں ایک نیا فلسطینی انتفاضہ رونما ہو سکتا ہے جو بیس سال پہلے کی انتفاضہ سے زیادہ شدید ہوگا۔